عورت مارچ تو ÛÙˆ گا Û”Û”Û”Û” رسول بخش رئیس
کون سی قیامت آ گئی اگر عورتوں Ù†Û’ اپنے Ø+قوق Ú©ÛŒ جنگ Ú©Ùˆ ذرا آگے بڑھانے Ú©Û’ لیے Ú¯Ø²Ø´ØªÛ Ø³Ø§Ù„ ملک Ú©Û’ Ûر بڑے Ø´Ûر میں جلوس نکال ڈالے‘ Ûزاروں Ú©ÛŒ تعداد میں عورتیں سڑکوں Ù¾Û Ù†Ú©Ù„ÛŒÚºâ€˜ رنگا رنگ پوسٹر بنائے‘ اپنے Ø+قوق Ú©Û’ Ø+والے سے Ù¾Ùر جوش اور Ù¾Ùر عزم نعرے لگائے‘ مطالبات کا انبار قوم Ú©Û’ Ø+کمرانوں Ú©Û’ سامنے رکھا‘ اور شام تک گھروں Ú©Ùˆ لوٹ گئیں۔ مارچ Ú©ÛŒ بازگشت کئی ÛÙتوں تک سماجی اور سیاسی ماØ+ول میں ارتعاش پیدا کرتی رÛی۔ عورتوں Ú©ÛŒ Ù†Ø+ی٠اور کمزور آواز Ú©ÛŒ نسبت قدامت پسندوں کا رد عمل شدید‘ جذباتی اور کئی Ù„Ø+اظ سے غیر منطقی تھا۔ ایسا معلوم Ûوتا تھا‘ مذÛبی‘ روایتی اور Ø¬Ø§Ú¯ÛŒØ±Ø¯Ø§Ø±Ø§Ù†Û Ø³Ù…Ø§Ø¬ Ú©Û’ Ù…Ùادات سے ÙˆØ§Ø¨Ø³ØªÛ Ø³Ø¨ ثقاÙتی اور سیاسی طاقتیں یکجا ÛÙˆ گئی Ûیں۔ عورت مارچ Ú©Û’ چند پوسٹرز اور خصوصی طور پر ایک نعرے ''میرا جسم میری مرضی‘‘ Ù†Û’ رد عمل کا ایسا طوÙان پیدا کر دیا Ú©Û Ø§ÛŒÚ© سال گزرنے Ú©Û’ بعد بھی تھما Ù†Ûیں۔ رواں سال مارچ کا اعلان Ûوتے ÛÛŒ پدرسری Ú©ÛŒ Ù…Ø+اÙظ سماجی اور مذÛبی طاقتیں پھر Ø+رکت میں آ Ú†Ú©ÛŒ Ûیں۔
Ú©Ú†Ú¾ نعروں اور پوسٹرز Ù¾Û Ù„Ú©Ú¾ÛŒ گئی تØ+ریروں اور خاکوں پر اعتراض ÛÙˆ سکتا ÛÛ’ اور کوئی اعتراض کرے بھی تو ÙˆÛ Ø§Ø¸Ûار٠رائے Ú©ÛŒ آزادی Ú©Û’ زمرے میں آئے گا‘ عین اسی طرØ+ جیسے Ûماری خواتین‘ مارچ‘ اس Ú©Û’ نعروں اور منشور کا دÙاع اور جواز آزادیٔ رائے Ú©Û’ بنیادی جمÛوری Ø+Ù‚ سے نکالتی Ûیں۔ مگر ÛŒÛ Ù…Ø¹Ø§Ù…Ù„Û Ø§ØªÙ†Ø§ سیدھا اور آسان Ù†Ûیں ÛÛ’Û” عورت مارچ اور اس Ú©Û’ مخالÙین Ú©Û’ درمیان ایک نظریاتی خلیج Ø+ائل Ûے‘ جس Ú©Ùˆ پاٹنا کسی Ú©Û’ بس Ú©ÛŒ بات Ù†Ûیں۔ سوچ اور نظریے کا ÛŒÛ Ùرق Ù…Ø+ض پاکستان یا کسی مسلم معاشرے Ú©Û’ لیے Ûرگز مخصوص Ù†Ûیں‘ ÛŒÛ Ø¨Ú¾Ø§Ø±Øªâ€˜ امریکÛ‘ تمام مغربی ممالک اور باقی سب جگÛ‘ جÛاں عورتوں Ú©Ùˆ آزادیاں نصیب Ûوئی Ûیں‘ ایک سماجی اور سیاسی تصادم Ú©ÛŒ صورت میں موجود ÛÛ’Û” ÛÙ… میں سے Ú©Ú†Ú¾ Ø+ضرات‘ دانشور‘ سیاسی زعما اور بڑی Ø+د تک قابل اØ+ترام مذÛبی علما عورتوں Ú©ÛŒ عصری آزادی Ú©ÛŒ تØ+ریک Ú©Ùˆ مذÛب Ú©Û’ رنگ میں دیکھتے Ûیں۔ صورت٠اØ+وال امریکی اور مغربی معاشروں میں بھی Ú©Ú†Ú¾ مختل٠نÛیں۔ ÙˆÛاں مذÛبی گروÛÙˆÚº Ù†Û’ عورتوں Ú©Û’ سماجی Ø+قوق اور شخصی آزادی Ú©Û’ خلا٠مخصوص Ø+لقوں Ú©Ùˆ متØ+رک کر رکھا ÛÛ’Û”
عورتوں Ú©Û’ Ø+قوق Ú©ÛŒ سیاسی جدوجÛد Ú©ÛŒ طویل تاریخ ÛÛ’Û” ÛŒÛ ØªÙ‚Ø±ÛŒØ¨Ø§Ù‹ ڈیڑھ صدی Ù¾Û Ù…Ø+یط ÛÛ’Û” مغربی جمÛوریتوں میں Ú¯Ø²Ø´ØªÛ ØµØ¯ÛŒ Ú©ÛŒ دوسری اور Ú©Ûیں تیسری دÛائی میں جا کر عورتوں Ú©Ùˆ ووٹ دینے کا Ø+Ù‚ ملا تھا۔ Ûمارے معاشرے Ú©ÛŒ طرØ+ مغرب Ú©Û’ صنعتی معاشرے میں بھی مرد Ú©Û’ قائم Ú©Ø±Ø¯Û Ø³Ù…Ø§Ø¬ÛŒ اور سیاسی نظام میں برابری Ú©Û’ درجے کا Ù…Ø·Ø§Ù„Ø¨Û Ú©Ø±Ù†Ø§ آسان Ù†Û ØªÚ¾Ø§Û” سب معاشروں میں ÙˆÛÛŒ Ø¬Ø§Ú¯ÛŒØ±Ø¯Ø§Ø±Ø§Ù†Û Ø³Ù…Ø§Ø¬ کا Ø¨ÛŒØ§Ù†ÛŒÛ ØºØ§Ù„Ø¨ تھا Ú©Û Ù…Ø±Ø¯ اور عورتیں بھلا کیسے برابر ÛÙˆ سکتی Ûیں؟ عورتوں Ú©ÛŒ Ø¬Ú¯Û Ú¯Ú¾Ø± میں Ûے‘ باÛر Ú©ÛŒ دنیا میں سیاست‘ Ø+کمرانی‘ معیشت اور روزی کمانا مرد Ú©ÛŒ Ø°Ù…Û Ø¯Ø§Ø±ÛŒ ÛÛ’Û” ÛŒÛ ØµØ±Ù Ûمارے اور دیگر مشرقی مذاÛب کا Ù†Ù‚Ø·Û Ù†Ø¸Ø± Ù†Ûیں Ú©Û Ù…Ø±Ø¯ عورت کا Ù…Ø+اÙظ Ûے‘ ÛŒÛ ØªÙˆ صدیوں تک مغرب کا بھی Ù…Ù‚Ø§Ù„Û Ø±Ûا ÛÛ’Û”
مغرب میں سیاسی‘ قانونی اور آئینی برابری تو عورت Ú©Ùˆ ملی‘ مگر تنخواÛ‘ ترقی اور مراتب میں نا Ûمواری اور عدم مساوات ابھی تک قائم ÛÛ’Û” تعلیم اور ایسے دیگر شعبوں میں جÛاں مردوں Ú©ÛŒ Ø§Ø¬Ø§Ø±Û Ø¯Ø§Ø±ÛŒ تھی‘ عورتیں اپنے Ø+قوق Ø+اصل کرنے میں کئی قدم آگے بڑھی Ûیں‘ مگر ابھی تک ''شیشے Ú©ÛŒ چھت‘‘ بلند پروازی Ú©ÛŒ Ø±Ø§Û Ù…ÛŒÚº Ø+ائل ÛÛ’Û” اوپر دیکھ تو سکتی Ûیں‘ مگر اڑان ایک Ø+د تک ÛÛŒ ÛÛ’Û” عورت Ú©ÛŒ شخصی آزادی Ú©ÛŒ تØ+ریک کا تعلق مغرب میں کئی سیاسی اور سماجی تبدیلیوں سے ÛÛ’Û” ویت نام پر مسلط Ú©ÛŒ گئی جنگ Ú©Û’ Ø®Ù„Ø§Ù Ø§Ù…Ø±ÛŒÚ©Û Ú©Û’ نوجوانوں Ù†Û’ بغاوت Ú©ÛŒ اور صنعتی معاشرے میں ''ترقی‘‘ Ú©Û’ ÙلسÙÛ’ سے بھی۔ اس عمل میں عورتیں بھی شامل تھیں۔ بات آگے بڑھ گئی۔ شادی‘ خاندان‘ بچے کتنے ÛÙˆÚº گے‘ یا Ù†Ûیں ÛÙˆÚº گے‘ من پسند لباس اور ÛŒÛ Ú©Û Ø§Ú©ÛŒÙ„Ø§ رÛنا ÛÛ’ یا کس Ú©Û’ ساتھ رÛنا ÛÛ’Û” اور سب سے بڑھ کر قطع Ø+مل کا Ø+ق‘ ایسے معاملات تھے‘ جن سے مردوں Ù¾Û Ù…Ø±Ú©ÙˆØ² مغربی سماجی نظام شدید جھٹکے Ù…Ø+سوس کرنے لگا تھا۔ مرد عورت Ú©ÛŒ آزادی سے خائ٠مذÛب‘ روایات اور خاندان Ú©ÛŒ بقا Ú©Û’ ÙلسÙÙˆÚº کا سÛارا لینے Ù„Ú¯Û’Û”
پاکستان میں عورتوں Ú©Û’ Ø+قوق Ú©Û’ جواز اور ان Ú©Û’ خلا٠دلائل اور خدشات‘ دونوں مغرب میں کئی دÛائیوں سے جاری سماجی تصادم کا عکس Ûیں۔ صر٠Ûماری Ù…Ø+دود پاکستانی دنیا Ù†Ûیں Ø¨Ù„Ú©Û ØªÙ…Ø§Ù… عالم جس ترقی Ú©ÛŒ زد میں Ûے‘ اس تصادم سے Ù†Û ØªÙˆ بچا سکتا ÛÛ’ اور Ù†Û ÛÛŒ اس کا کوئی آسان سیاسی Ø+Ù„ کسی Ú©Û’ پاس موجود ÛÛ’Û” عورتوں Ú©Ùˆ برابری Ú©Û’ Ø+قوق Ú©Ûیں بھی اور خصوصاً قدامت پسند مذÛبی سماجوں میں میسر Ù†Ûیں۔ Ûمارا قبائلی اور Ø¬Ø§Ú¯ÛŒØ±Ø¯Ø§Ø±Ø§Ù†Û Ù…Ø¹Ø§Ø´Ø±Û Ù…Ø±Ø¯Ø§Ù†Û Ù†ÙˆØ¹ÛŒØª کا ÛÛ’Û” لاکھوں Ù†Ûیں کروڑوں عورتوں Ú©ÛŒ Ø¬Ú¯Û Ø§Ø¨ بھی گھر Ú©ÛŒ چاردیواری‘ Ø+Ùاظت‘ سلامتی اور عزت پدرسری کا Ø¨ÛŒØ§Ù†ÛŒÛ ÛÛ’Û” عورتوں Ú©Û’ Ø+قوق کا Ù…Ø³Ø¦Ù„Û ÙˆØ·Ù†Ù Ø¹Ø²ÛŒØ² میں بÛت گمبھیر ÛÛ’Û” عورتوں Ù†Û’ آواز بلند کرنا شروع Ú©ÛŒ ÛÛ’Ø› Ø§Ú¯Ø±Ú†Û Ø´Ûروں میں اور بÛت Ù…Ø+دود پیمانے پر‘ تو ان Ú©ÛŒ Ù…Ø+رومیوں‘ ذلتوں‘ نا انصاÙیوں اور Ø+قوق Ú©ÛŒ پامالی Ú©Ùˆ ÛŒÛ Ú©ÛÛ Ú©Ø± Ù†Ûیں ٹال سکتے Ú©Û Ø§Ø³Ù„Ø§Ù… Ù†Û’ عورت Ú©Ùˆ سب Ø+قوق دے دئیے Ûیں۔ کسی Ù†Û’ کیا خوب Ú©Ûا ÛÛ’ Ú©Û Ù…Ø³Ø¦Ù„Û Ø§Ø³Ù„Ø§Ù… کا Ù†Ûیں‘ مسلمان کا ÛÛ’ Ú©Û Ú©ÛŒØ§ ÙˆÛ Ø§Ù† Ø+قوق Ú©ÛŒ پاسداری کرنے Ú©Û’ لئے تیار Ûے‘ جو اسلام Ù†Û’ تÙویض کر رکھے Ûیں۔ ÛÙ… میں سے کتنے Ûیں جو زندگی کا Ûر Ù…Ø¹Ø§Ù…Ù„Û Ø§ÙˆØ± Ù…Ø³Ø¦Ù„Û Ø§Ø³Ù„Ø§Ù… Ú©Û’ Ø+والے سے Ø·Û’ کرتے Ûیں؟
Ûر معاشرے میں عورتوں Ú©Ùˆ اØ+تجاج کا Ø+Ù‚ Ø+اصل ÛÛ’Û” ÛŒÛ Ø§Ù† کا آئینی Ø+Ù‚ بھی ÛÛ’Û” بجائے اس Ú©Û’ Ú©Û ÛÙ… ان Ú©Û’ Ø+Ù‚ میں آواز بلند کریں‘ ان Ú©Û’ ساتھ Ø±ÙˆØ²Ø§Ù†Û Ú©ÛŒ بنیاد پر Ûونے والی نا انصاÙیوں Ú©Û’ خلا٠کھڑے Ûوں‘ الٹا ÙØ+اشی‘ عریانی اور بے Ø+یائی Ú©Û’ لیبل ان عورتوں Ú©Û’ ماتھے پر چسپاں کرنے لگتے Ûیں۔ Ø+Ù‚ بات تو ÛŒÛ ÛÛ’ Ú©Û Ûزاروں Ú©ÛŒ تعداد میں خواتین Ûر سال خاندانی عزت Ú©Û’ نام Ù¾Û Ø¨Û’ دردی سے قتل کر دی جاتی Ûیں۔ اپنے بچپن سے Ù„Û’ کر آج تک اپنے علاقے میں عورتوں کا Ø¸Ø§Ù„Ù…Ø§Ù†Û Ø·Ø±ÛŒÙ‚Û’ سے قتل Ûونا دیکھ رÛا ÛÙˆÚºÛ” آنکھیں نم ÛÙˆ جاتی Ûیں جب Ú©Ú†Ú¾ واقعات جو ÙˆØ§Ù„Ø¯Û Ù…Ø+ØªØ±Ù…Û Ù…Ø±Ø+ÙˆÙ…Û Ú©ÛŒ زبانی معلوم Ûوئے‘ اور یاد آ جاتے Ûیں۔ بیسیوں ایسے قتل Ûیں Ú©Û Ø®Ø§Ù†Ø¯Ø§Ù† Ú©Û’ لوگوں Ù†Û’ لاشیں دریا میں ڈال دیں۔ پولیس Ú©Ùˆ اگر معلوم ÛÙˆ گیا تو سکے پھینک کر Ù…Ù‚Ø¯Ù…Û ØªÚ© درج Ù†Û Ûونے دیا گیا۔
کس زمانے میں آپ رÛتے Ûیں اور کس ÙلسÙÛ’ کا آپ سÛارا لیتے Ûیں Ú©Û Ø¨Ú†ÛŒÙˆÚº Ú©ÛŒ شادیاں کمسنی میں کر دی جائیں‘ انÛیں زیور تعلیم سے Ø§Ù“Ø±Ø§Ø³ØªÛ Ù†Û Ú©ÛŒØ§ جائے‘ ÙˆÛ Ø´Ø¹ÙˆØ± اور آگÛÛŒ Ú©ÛŒ دولت سے Ù…Ø+روم رÛیں اور مالی معاملات میں مرد Ú©Û’ زیر تسلط رÛیں۔ عورتوں Ú©ÛŒ Ú©Ùالت Ú©ÛŒ Ø°Ù…Û Ø¯Ø§Ø±ÛŒ بھی کیا خوب دھوکا ÛÛ’ Ú©Û ÙˆÛ Ûر وقت Ú©Ú†Ú¾ لینے Ú©Û’ لئے ترستی رÛیں اور مرد Ø+ضرات Ú©ÛŒ دست نگر رÛیں۔ اس سے بڑا عقل کا Ø¯ÛŒÙˆØ§Ù„ÛŒÛ Ù¾Ù† کیا ÛÙˆ سکتا ÛÛ’ Ú©Û Ø§ÛŒÚ© ماÛر خاتون معالج Ú©Ùˆ ÛŒÛ Ú©ÛÛ Ú©Ø± گھر میں بٹھا دیا جائے Ú©Û Ø®Ø§Ù†Ø¯Ø§Ù† Ú©Ùˆ رقم Ú©ÛŒ ضرورت Ù†Ûیں۔ Ûزاروں معالجوں Ú©Ùˆ ÛÙ… Ù†Û’ گھروں میں Ù…Ø+دود کر رکھا ÛÛ’ Ú©Û Ø®Ø§ÙˆÙ†Ø¯ یا اس کا باپ اصرار کرتا ÛÛ’ Ú©Û Ø¨Ø§Ûر کام کرنے Ú©ÛŒ ضرورت Ù†Ûیں۔ میرا خیال ÛŒÛ ÛÛ’ Ú©Û ØªØ¬Ø±Ø¨Û Ú©Ø±Ú©Û’ دیکھیں Ú©Û Ø¹ÙˆØ±Øª باÛر کام کرے اور مرد Ú©Ùˆ گھر Ú©ÛŒ Ø°Ù…Û Ø¯Ø§Ø±ÛŒÙˆÚº میں مصرو٠رکھا جائے اور باÛر Ù†Ú©Ù„Û’ تو چادر اوڑھ کر یا Ø¨Ø±Ù‚Ø¹Û Ù¾ÛÙ† کر۔ ÙˆÛÛŒ گھسی پٹی باتیں Ú©Û Ø¹ÙˆØ±Øª اور مرد Ú©Ùˆ مختل٠بنایا گیا ÛÛ’Û” کوئی Ø´Ø¨Û Ù†Ûیں مگر ÙˆÛ ÛŒÚ©Ø³Ø§Úº انسان Ûیں‘ ان میں ایک جیسی روØ+ Ûے‘ ان Ú©ÛŒ آنکھیں ایک جیسے خواب دیکھتی Ûیں۔
ÛŒÛاں تØ+ریک انصا٠کا انتخابی Ù†Ø¹Ø±Û Ø¬Ø§Ø°Ø¨ Ù…Ø+سوس Ûوتا Ûے‘ روکنا ÛÛ’ تو روک لو‘ عورت مارچ ÛÙˆ کر رÛÛ’ گا۔ نعرے بھی لگیں گے‘ پوسٹر اب Ø²ÛŒØ§Ø¯Û Ù†Ù…Ø§ÛŒØ§Úº اور رنگین ÛÙˆÚº گے‘ ÙˆÛ Ú©Ù¾Ú‘Û’ بھی زرق برق زیب تن کریں گی۔ Ú©Ú†Ú¾ کا تو ÙˆÛ Ù…Ù†Û Ø¨Ú¾ÛŒ چڑائیں گی۔ Ù†Û Ù…Ø¹Ù„ÙˆÙ… مرد Ø+ضرات گھبرا کیوں گئے Ûیں؟ کیوں سمجھتے Ûیں Ú©Û Ø¹ÙˆØ±ØªÛŒÚº جلوس Ú©ÛŒ صورت میں خود مختاری کا منشور اور عَلم Ù„Û’ کر نکلیں تو روایات‘ خاندان Ú©ÛŒ اکائی اور عزت‘ سب خاک میں مل جائیں Ú¯Û’Û” Ù¹Ú¾Ù†ÚˆÛ’ Ûوں‘ آرام اور سکون سے رÛیں‘ Ú©Ú†Ú¾ Ù†Û Ø¨Ú¾ÛŒ کریں‘ مظلوموں Ú©ÛŒ آواز تو سن لیں۔